Haal Dil Ka Na Yun Sunaya Kar Dukh Kahein Rakh Ke Bhool Jaya Kar
حال دل کا نہ یوں سنایا کر
دکھ کہیں رکھ کے بھول جایا کر
پیڑ کی تو بھی پیروی یوں کر
دھوپ لے سر پے اور سایہ کر
گرچہ ممکن نہیں ملاپ اپنا
خواب میں روز روز آیا کر
کام مشکل ہے پر تو ایسا کر
سازِ غم پر خوشی کو گایا کر
پھر پلٹ کر یہ منہ کو آئے گا
منہ نہ کم ضرف کو لگایا کر
تو پرندوں سے رہنمائی لے
لوٹ ہر شام گھر کو آیا کر
بھوک تب ہی مٹے گی بھوکے کی
پیٹ بھر کر نہ تو بھی کھایا کر
خرم سہیل
Khurram Suhail
ہر کہی بات سچ نہیں ہے سہیل
ہر سنی بات مت سنایا کر
Comments
Post a Comment