Nahi Ab Guftgo Baham Ziyadah Jo Milty Hi Nahi Ab Tum Ziyadah
نہیں اب گفتگو باہم زیادہ
جو ملتے ہی نہیں اب تم زیادہ
جدائی یہ نہیں ہے بے وفائی
مجھے جسکا ہوا ہے غم زیادہ
بہا لے جائے گا یہ شہرِ غم کو
ہوا ہے آنکھ میں جو نم زیادہ
چلو شکوہ شکایت چھوڑتے ہیں
ہوئی غلطی کہیں کیا کم زیادہ
ہمیں تکتی تھی ہر پل جو مسلسل
ہوا کیوں آنکھ کا اب خم زیادہ
مجھے کیا بھولنے کا وقت آیا
وہ آیا یاد ہے یک دم زیادہ
نصیبوں کے یہ سارے فیصلے ہیں
کہیں کم تو کہیں درہم زیادہ
توکل گٹھ رہا اب یوں ہے خرم
یہ جب سے ہو گیا توہم زیادہ
Comments
Post a Comment