Rakh Adawat Par Khuda-Ra Be-Rukhi Aise Na Kar Aashna Ko Kar Diya Kyun Ajnabi Aise Na Kar
رکھ عداوت پر خدارا بے رخی ایسے نہ کر
آشنا کو کر دیا کیوں اجنبی، ایسے نہ کر
گیسوؤں کی برہمی میرے لئے ہی رہ گئی
غیر کی محفل میں دھج سے روشنی ایسے نہ کر
عاشقی کا مجھ پہ تیری کُھل گیا ہے اب بھرم
شعبدہ گر مجھ سے اب یہ دل لگی ایسے نہ کر
گردشِ دوراں نے تجھ کو بھی بدل ڈالا ہے دیکھ
دشمنِ جاں سے تو میرے دوستی ایسے نہ کر
اپنی حالت بھی سنور جائے گی اک دن دیکھنا
ہم اسیرِ غم سہی، پر تو خوشی ایسے نہ کر
اپنی چشمِ منتظر کو مل ہی جائے گا سکوں
ہر کسی سے ذکر اس کا بے بسی ایسے نہ کر
وہ خدا ہے اس کو بھی ملحوظ ہے تیرا خیال
چھوڑ کر سب کچھ کرے تو بندگی، ایسے نہ کر
آخرش منزل سہیل آئے گی اک دن سامنے
پھونک کر رکھ ہر قدم، آوارگی ایسے نہ کر
خرم سہیل
Khurram Suhail
نومبر ١٤، ٢٠٢٣
Comments
Post a Comment