Tere Bad Kaise Sanbhala Gaya Jigar Sang Dil Jab Nikala Gaya
ترے بعد کیسے سنبھالا گیا
جگر سنگ دل جب نکالا گیا
نہیں معتبر اب تری کوئی بات
ترے ساتھ تیرا حوالہ گیا
نئی بات کب تھی ترے شہر میں
جو کیچڑ یہ ہم پر اچھالا گیا
تری یاد کی پھانس دل میں رہی
نا نکلی نا مجھ سے نکالا گیا
وہ اک آس کی شمع جب بجھ گئی
نا جانے کدھر پھر اجالا گیا
مری پیاس ہونٹوں پہ ہی جم گئی
تری دید کا جب پیالہ گیا
گو زخمِ جدائی ہوا مندمل
نا پر آنکھ سے میری نالہ گیا
مجھے رشک قسمت پہ آتا ہے یوں
مرے ساتھ ہر جا نوالہ گیا
مرے گھر پہ دستک اجل نے جو دی
کسی طور اس کو نہ ٹالا گیا
وہ خیرات کا ایک سکہ سہیل
بنامِ محبت جو ڈالا گیا
خرم سہیل
Comments
Post a Comment