Woh Shakhs Aise Mere Dil Ke Aastan Se Gaya Nigah e Shouq Se Nikla , Woh Phir Guman Se Gaya
وہ شخص ایسے مرے دل کے آستاں سے گیا
نگاہِ شوق سے نکلا، وہ پھر گماں سے گیا
اسے پکار نہ واپس وہ مثلِ تیر ہے دوست
وہ دل سے اترا ہوا شخص جو زباں سے گیا
اے خستہ حال بتا تو بھی کیا مرے جیسے
زمیں پہ آن بسا جب سے لامکاں سے گیا
مرے نصیب کا تارا چمک رہا تھا وہاں
کدھر وہ ٹوٹ کے نا جانے آسماں سے گیا
وہ جس کے گرد کہانی نے گھومنا تھا یہاں
نکل کے دیکھ کہاں اب وہ داستاں سے گیا
مرے خیال کے اوراق سے مٹا نہ اسے
نہ لوٹ آیا کوئی جو بھی اس جہاں سے گیا
درِ یقین پے یہ آج کس نے دستک دی
کوئی بتائے مکیں کب کا اس مکاں سے گیا
تو لے جا اور کہیں اپنی بے وفائی کو
کہ تیرا ذکر بھی اب میرے ہر بیاں سے گیا
حسیں ہے دنیا تری اس سے خوب تر ہے کہیں
نا لوٹا پھر وہ وہاں سے جو بھی یہاں سے گیا
خرم سہیل
Comments
Post a Comment