Zaman e Marg Pe Jab Se Dhyan Hai Qaim Zarooraton Se Pare Ab Gayan Hai Qaim



زمانِ مرگ پے جب سے دھیان ہے قائم
ضرورتوں سے پرے اب گیان ہے قائم
ہمیں اٹھا تو دیا ہے زمین سے تو نے
فلک سے دور کہیں آستان ہے قائم
تمہارے دل کی طرح ہو گئی زمین بھی تنگ
اڑوں ہواوں میں،  یہ آسمان ہے قائم
غموں کی تند ہوا بھی بگاڑ کچھ نا سکے
خدا کے رحم کی جب تک امان ہے قائم
کرو بھلائی پلٹ کر بھلائی آتی ہے
یہی اصول ابھی تک جوان ہے قائم
کروں گا بات میں حق سچ کی آج بھی یارو
قلم ہوئے ہیں یہ بازو،  زبان ہے قائم
بدن سے روح نے ہولے سے کی یہ سرگوشی
کرایہ دار ہوں جب تک مکان ہے قائم
کرشمہ کہہ یا کرامت یہ معجزہ تو اسے
بنا پروں کے ابھی تک اڑان ہے قائم
میں کس کی آس پہ اس لہر پر پڑا رہتا
بھنور ہے اپنا نا ہی بادبان ہے قائم
یہ تیرا عکس ہر اک نقش میں نظر آئے
میں ہوش میں نہ سہی پر گمان ہے قائم
 سہیل کیسے مکر جاوں اپنی باتوں سے
لکیرِ سنگ ہے میرا بیان، ہے قائم
خرم سہیل

No comments:

Post a Comment

Featured post

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo

Main tumko bhool jaonga lekin yeh shart hai Gulshan mein chal ke phool se khushbo juda karo