Hai Hum-Safar Azeez Mujhe , Hum-Safar Ko Main Manzil Hi Kion Na Samjhon Phir Is Rahguzar Ko Main?



ہے ہمسفر عزیز مُجھے، ہمسفر کو مَیں
منزل ہی کیوں نہ سمجھوں پھر اِس رہگزر کو مَیں ؟
کر لی ہیں بند اِس لیے آنکھیں بچھڑتے وقت
ہمت نہیں کہ دیکھوں تری چشمِ تر کو مَیں
دنیا سمجھ رہی ہے مِرے زخم کو گلاب
کیسے نہ داد دُوں ترے دستِ ہُنر کو مَیں ؟
راہیں مِری ہزار ہیں، منزل ہے صرف ایک
تم تک پہنچتا ہوں بھلے جاؤں جدھر کو مَیں
رکھتا ہُوں چُپکے چُپکے تری آنکھ پر نگاہ
تکتا ہُوں دُور بیٹھ کے تیری نظر کو مَیں
دنیا کی میرے ذہن میں آمد ہی بند ہے
رکھتا ہوں سر سے دُور ہی اس  دردِ سر کو مَیں
جانے گا یُوں کہ پھر نہ مجھے بھول پائے گا
ایسی خبر سناؤں گا اُس بے خبر کو میں
پھرتا رہا مَیں خوفزدہ ایک عُمر تک
پھر ایک دن ڈرانے لگا اپنے ڈر کو مَیں
گرہیں لگا رہا ہُوں مَیں اشکوں کے تار سے
یُوں شامِ غم سے جوڑ رہا ہُوں سَحَر کو مَیں
فارس
مِرے جنُوں کو سمجھتا نہیں کوئی
لاؤں کہاں سے غالبِ آشفتہ سر کو مَیں
رحمان فارس

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai