سارا کچھ تو پیش نظر ہے جاگو بھی
پھر سے نیا درپیش سفر ہے جاگو بھی
تھکن ضرورہے لیکن حوصلہ مت ہارو
سنتے ہیں نزدیک سحر ہے جاگو بھی
دشمن اب بھی گھات لگائے بیٹھا ہے
"گلشن پہ بجلی کی نظر ہے جاگو بھی "
عادل ظلم کے فتوے دیتا پھرتا ہے
رہزن بن بیٹھا رہبر ہے جاگو بھی
جانے کیسا خوف دلوں میں اترا ہے
سہما ہوا ہر ایک بشر ہے جاگو بھی
ارزاں ہے انسان کی عظمت کیا کیجئے
ہر کوئی تو طالبِ زر ہے جاگو بھی
از قلم موعظہ ہاشم
Az Qalam Moiza Hasham
No comments:
Post a Comment