Ik Larki Ko Daikha Tou Aisa Laga Jaise Khilta Gulaab , Jaise Shair Ka Khuwaab



اک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا
جیسے کھلتا گلاب، جیسے شاعر کا خواب
جیسے اجلی کرن، جیسے بن میں ہرن
جیسے چاندنی رات، جیسے نرمی کی بات
جیسے مندر میں ہو جلتا دیا
اک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا
جیسے صبح کا روپ، جیسےسردی کی دھوپ
جیسے بینا کی تان، جیسے رنگوں کی جان
جیسےبل کھائے بیل، جیسے لہروں کا کھیل
جیسے خوشبو لیے آئے ٹھنڈی ہوا
اک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا
جیسے ناچتا مور، جیسے ریشم کی ڈور
جیسے پریوں کا راگ، جیسے صندل کی آگ
جیسے سولہ سنگھار، جیسے  رس کی پھوار
جیسے آہستہ آہستہ بڑھتا نشہ
اک لڑکی کو دیکھا تو ایسا لگا
جاوید اختر


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Hum Ne Tujhe Jana Hai Faqat Teri Aata Se Woh Hamdia Kalam Jis Ki Aawaz Aur Kalam Ko Allama Iqbal Se Mansoob Kia Jata Hai