Rah e Dushwar Tak Tou Le Aaya Woh Mujhe Daar Tak Tou Le Aaya
راہِ دشوار تک تو لے آیا
وہ مجھے دار تک تو لے آیا
بات آگے نہ بڑھ سکی لیکن
اُس کو اظہار تک تو لے آیا
اب وہ اذن کلام دے یا نہ دے
عشق کُہسار تک تو لے آیا
اب مجھے راستہ بنانا ہے
دوست دیوار تک تو لے آیا
ساتھ چلنے کا کہہ نہیں پایا
وہ مگر کار تک تو لے آیا
اس سے آگے وہ اور کیا کہتا
بات کردار تک تو لے آیا
اک تجسس مجھے خزانے کا
کھینچ کر غار تک تو لے آیا
آصف انجم
Comments
Post a Comment