کوئی پوچھے نہ ہم سے کیا ہوا دل
ہوا کیا لٹ گیا دل مٹ گیا دل
یہ کہہ کر دے دیا مجھ کو مرا دل
ہمیں کوسے گا دے گا بد دعا دل
مزا دے جائے گی مجھ کو تری آنکھ
مزا دے جائے گا تجھ کو مرا دل
چمن میں جو کھلا گل میں یہ سمجھا
کہ ہے میرا یہ مرجھایا ہوا دل
اٹھے گا لطف صحبت کا ابھی تو
نئے تم ہو نئے ہم ہیں نیا دل
قیامت ہے تمہاری چلبلی شکل
قیامت ہے ہمارا چلبلا دل
کہیں کیا کس نے لوٹا کس کو لوٹا
لٹے ہم تم لٹا جوبن لٹا دل
کوئی اب مفت بھی خواہاں نہیں ہے
ریاضؔ ایسا گیا گزرا ہوا دل
ریاضؔ خیر آبادی
No comments:
Post a Comment