Sabhi Ko Raaz Muhabbat Bata Diya Usne Keh Aaj Tak Mujhe Hairat Hai Kia Kia Usne
سبھی کو راز محبت بتا دیا اس نے
کہ آج تک مجھے حیرت ہے کیا کیا اس نے
اُس ایک لمحے میں گُزرا گُمان جنت کا
کہ پہلی بار میرا نام جب لیا اُس نے
وہ روح بن کے رہا جسم کے رگ و پے میں
میں مر چُکا تھا مجھے عُمر بھر جیا اس نے
لگے تھے سنگ بہت شہر درد میں لوگو
ہر ایک زخم میرا پلکوں سے سیا اس نے
تمام عُمر جُدائی کا فیصلہ کر کے
پِلایا زہر مجھے اور خُود پیا اس نے
میں جانتی ہوں تمہیں مجھ سے پیار ہے ارشد
میری نگاہوں کو پڑھ کر بتا دیا اُس نے
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania
Comments
Post a Comment