Yaad Rakhna Qasam Nibhane Ki Tum Ko Aadat Hai Bhool Jane Ki
یاد رکھنا قسم نِبھانے کی
تم کو عادت ہے بُھول جانے کی
پُھول ٹوٹا جو شاخ سے تو کہا
یہ ہی قیمت ہے مُسکرانے کی
لینا چاہتا ہے چاند ہاتھوں میں
ضد تو دیکھے کوئی دوانے کی
دنیا دھوکہ ہے جاۓ عبرت ہے
یہ جگہ کب ہے دل لگانے کی
زیست کی راہ میں نہیں تھا کچھ
اک تمنا تھی تجھ کو پانے کی
بجلیاں ہیں کبھی ،کبھی طوفاں
کیسی قسمت ہے آشیانے کی
سادہ دل جان سے گئے کتنے
کیا ضرورت تھی آزمانے کی
موڑ آیا نہیں کہانی میں
انتہا ہو گئی فسانے کی
جانے والا چلا گیا ارشد
کتنی جلدی تھی اسکو جانے کی
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania
Comments
Post a Comment