Aankhein Jin Ko Daikh Na Paaein Seenon Mein Bikhra Daina Jitne Bhi Hein Roop Tumhare Jeete Jee Dekhla Daina
آنکھیں جن کو دیکھ نہ پائیں سپنوں میں بکھرا دینا
جتنے بھی ہیں روپ تمہارے جیتے جی دکھلا دینا
اب کی رت میں جب دھرتی کو برکھا کی مہکار ملے
میرے بدن کی مٹی کو بھی رنگوں میں نہلا دینا
دل دریا ہے، دل ساگر ہے، اس دریا، اس ساگر کی
ایک ہی لہر کا آنچل تھامے ساری عمر بتا دینا
آج کی رات کوئی بیراگن کسی سے آنسو بدلے گی
بہتے دریا، اڑتے بادل جہاں بھی ہوں، ٹھہرا دینا
جاتے سال کی آخری شامیں بالک چوری کرتی ہیں
آنگن آنگن آگ جلانا گلی گلی پہرہ دینا
اوس میں بھیگے شہر سے باہر آتے دن سے ملنا ہے
صبح تلک سنسار رہے تو ہم کو جلد جگا دینا
رئیس فروغ
Comments
Post a Comment