Banane Wale Ne Tujh Ko Haseen Banaya Hai Khud Apne Hathon Se Chehra Tera Sajaya Hai
بنانے والے نے تجھ کو حسیں بنایا ہے
خود اپنے ہاتھوں سے چہرہ ترا سجایا ہے
پلٹ کے وقت کو واپس بھی لا نہیں سکتا
یہ کیسے موڑ پہ تُو زندگی میں آیا ہے
مسافر آئے یا دروازے پہ کوئی طوفاں
دِیا تو شام سے میں نے بھی اک جلایا ہے
بتا کہ پیار سے اس دل کو کسطرح روکوں
میں جانتا ہوں تُو میرا نہیں پرایا نہیں
یہ دل کی بات ہوئی عام کسطرح ارشد
کسی سے ذکر کیا نہ اُسے بتایا ہے
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania
Comments
Post a Comment