Mani Hazar Manatein Rad Na Hoi Balaye Dil Dard Kuch Aur Badh Gaya Main Ne Jo Ki Dawaye Dil
مانی ہزار منتیں رد نہ ہوئی بلائے دل
درد کچھ اور بڑھ گیا میں نے جو کی دوائے دل
میری طرح خدا کرے تیرا کسی پہ آئے دل
تو بھی جگر کو تھام کے کہتا پھرے کہ ہائے دل
غنچہ سمجھ کے لے لیا، چُٹکی سے یوں مسل دیا
ان کا تو اک کھیل تھا، لُٹ گیا میرا ہائے دل
روندو نہ میری قبر کو، اس میں دبی ہیں حسرتیں
رکھنا قدم سنبھال کر، دیکھو کُچل نہ جائے دل
عاشقِ نامراد کی قبر پہ تھا لکھا ہوا
جس کو ہو زندگی عزیز، وہ نہ کہیں لگائے دل
پوچھتے کیا ہو میرے غم ملتے ہیں بیوفا صنم
چھوڑو بُتوں کی دوستی، دیتا یہی ہے رائے دل
مرزا داغ دہلوی
Comments
Post a Comment