Pehla Sa Haal Pehli See Wehshat Nahi Rahi Shayed Keh Tere Hijar Ki Aadat Nahi Rahi
پہلا سا حال، پہلی سی وحشت نہیں رہی
شاید کہ تیرے ہجر کی عادت نہیں ﺭہی
لوگوں میں میرے لوگ، وہ دلداریوں کے لوگ
بچھڑے تو دُور دُور رقابت نہیں ﺭہی
ناموں میں ایک نام سوال آشنا کا نام
اب دل پہ ایسی کوئی عبارت نہیں ﺭہی
خوابوں میں ایک خواب، تری ہمرہی کا خواب
اب تجھ کو دیکھنے کی بھی صورت نہیں ﺭہی
باتوں میں ایک بات، تیری چاہتوں کی بات
اور اب یہ اِتّفاق کہ چاہت نہیں ﺭہی
سنّاٹا بولتا ہے صدا مت لگا نصیرؔ
آواز رہ گئی ہے، سماعت نہیں ﺭہی
Comments
Post a Comment