Phir Husn Taal Dega Kisi Bhi Sawal Ko Pahuncha Hai Kaise Ishq Faqeeri Ke Haal Ko
پھر حسن ٹال دے گا کسی بھی سوال کو
پہنچا ہے کیسے عشق فقیری کے حال کو
تصویر دیکھ کر تیری مانگی یہی دعا
اللّٰه کرے نظر نہ لگے اِس جمال کو
مُہرے سب آپ کے ہیں مخالف بساط پر
دیکھیں تو غور سے ذرا دُشمن کی چال کو
تبدیلی مستقل ہے جہانِ خراب میں
دائم عروج ہے نہ بقا ہے زوال کو
ارشد مجھے تلاش ہے اُس سنگتراش کی
جس نے بنا دیا ہے صنم اک خیال کو
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Audubon Pennsylvania
Comments
Post a Comment