Qatilon Ko Aazmana Chahiye Zer Khanjar Muskurana Chahiye
قاتلوں کو آزمانا چاہیے
زیر خنجر مسکرانا چاہیے
دوستو ہم کو سمجھنے کے لیے
اب بھی تم کو اک زمانہ چاہیے
ہم نے مانا، رنجشیں ہیں اب تلک
پر بلانے پر تو آنا چاہیے
زندگی بھی کچھ گریزاں ہم سے ﮬﮯ
اور ہم کو بھی بہانہ چاہیے
جو سمجھتے ہیں حسیں خود کو بہت
آئینہ ان کو دکھانا چاہیے
Comments
Post a Comment