Zinda Rehne Ko Bhi Lazim Hai Sahara Koi Kaash Mil Jaye Gham Hijar Ka Mara Koi
زندہ رہنے کو بھی لازم ہے سہارا کوئی
کاش مل جائے غم ہجر کا مارا کوئی
ہے تیری ذات سے مجھ کو وہی نسبت جیسے
چاند کے ساتھ چمکتا ہو ستارہ کوئی
کیسے جانو گے کہ راتوں کا تڑپنا کیا ہے
تم سے بچھڑا جو نہیں جان سے پیارا کوئی
ہم محبت میں بھی قائل رہے یکتائی کے
ہم نے رکھا ہی نہیں دل میں دوبارہ کوئی
سوچتی ہوں، تیرے پہلو میں جو بیٹھا ہو گا
کیسا ہو گا وہ پری وش وہ تمہارا کوئی
کون بانٹے گا مرے ساتھ مری تنہائی
ڈھونڈ کے لا دو مجھے زیست سے ہارا کوئی
عاصمہ فراز
Comments
Post a Comment