Tere Dar Se Nikalna Yaad Aaya Musafir Dil Ko Yeh Kia Yaad Aaya
ترے در سے نکلنا یاد آیا
مسافر دل کو یہ کیا یاد آیا
اچانک کھو گئیں ماضی میں آنکھیں
کوئی مانوس چہرہ یاد آیا
کسی آغوش کی تحویل میں تھے
سکوں کا ایک لمحہ یاد آیا
خدا ناکردہ تم کو تنہا چھوڑوں
کسی لب کا وظیفہ یاد آیا
ہمیں عباسؔ جس کو بھولنا تھا
وہی ہم کو ہمیشہ یاد آیا
Comments
Post a Comment