Dil Us Se Laga Jis Se Rotha Bhi Nahi Jata Kam Us Se Pada Jis Ko Choda Bhi Nahi Jata
دل اس سے لگا جس سے روٹھا بھی نہیں جاتا
کام اس سے پڑا جس کو چھوڑا بھی نہیں جاتا
دن رات تڑپتا ہوں اب جس کی جدائی میں
وہ سامنے آئے تو دیکھا بھی نہیں جاتا
منزل پہ پہنچنے کی امید بندھے کیسے
پاؤں بھی نہیں اٹھتے، رستہ بھی نہیں جاتا
یہ کون سی بستی ہے، یہ کون سا موسم ہے
سوچا بھی نہیں جاتا بولا بھی نہیں جاتا
انگاروں کی منزل میں زنجیر بپا ہیں ہم
ٹھہرا بھی نہیں جاتا، بھاگا بھی نہیں جاتا
اس مرتبہ چھائی ہے کچھ ایسی گھٹا جس سے
کھلنا بھی نہیں ہوتا برسا بھی نہیں جاتا
شہرت بخاری
Comments
Post a Comment