Adab Se Na'at Kahon Maah e Mehruban Ke Liye Zameen Shair Kahe Jaise Aasman Ke Liye

 


ادب سے نعت کہوں ماہِ مہرباں کے لیے
زمین شعر کہے جیسے آسماں کے لیے

نہ یہ فلاں کے لیے ہے، نہ یہ فلاں کے لیے
ہمارا عشق ہے بس سیدِ زماں کے لیے

بہت درود ہو اسریٰ کے اس مسافر پر
کروڑ حمد محمد کے میزباں کے لیے

حضور، کرب سے آنکھیں برستی رہتی ہیں
حضور _ راہِ سکوں چشمۂ رواں کے لیے

حضور، آپ کے کہنے پہ سب سنبھلنا ہے
حضور _ شیریں سخن تشنۂ لباں کے لیے

حضور آپ کی پہچان ہوگئی ورنہ
سفر میں محو تھے ہم لوگ رائیگاں کے لیے

حضور لطف و کرم اس دلِ شکستہ پر
حضور، عفو و رحم ایک نیم جاں کے لیے

حضور آپ کے دم سے وجودِ کون و مکاں
حضور، آپ ضروری ہیں انس و جاں کے لیے

حضور، کشتئ امت ہے اب تلاطم میں
حضور اذنِ ہوا کوئی بادباں کےلیے

حضور مغربی اطوار کھا گئے اس کو
حضور، آپ کی سیرت تھی نوجواں کے لیے

حضور، تھک کے گرے ہیں، بڑی اذیت ہے
حضور کوئی دعا ہم سے بیکساں کے لیے

حضور عالمِ دنیا میں جی نہیں لگتا
حضور، مجھ کو بتائیں، میں ہوں کہاں کے لیے

حضور، دل نے کہا، آپ سے محبت ہے
یقین جھوم کے آیا میرے گماں کے لیے

حضور آپ کے دامن کی وسعتیں سن کر
حضور، ہم بھی چلےآئے ہیں اماں کے لیے

حضور وہ جو کسی سے نہیں کہا میں نے
حضور، دستِ شفا اس غمِ نہاں کے لیے

حضور سر پہ اداسی کا تیز سورج ہے
حضور، ایک نظر میرے سائباں کے لیے

فقط درود پڑھوں اور پھر درود پڑھوں
یہی غذا ہے بہت اب مری زباں کے لیے

حضور، آپ تو جانوں سے بھی قریب ہوئے
حضور آپ ہی کافی ہیں دوستاں کے لیے

حضور، شدتِ فرقت سے نم ہوئیں آنکھیں
حضور، آپ سے آقائے مہرباں کے لیے

حضور کس کو بتائیں فسانۂ فرقت
حضور، حرف نہیں ایک داستاں کے لیے

حضور، آپ کی فرقت میں ہم تڑپتے ہیں
حضور، دید کی خیرات عاشقاں کے لیے

حضور ذات پہ رسوائیوں کا پہرہ ہے
حضور، آئیے اب اپنے ناتواں کے لیے

حضور آپ سے رحمت کا کیا سوال کروں
حضور، آپ تو رحمت ہیں ہر جہاں کے لیے

حضور آپ کے اعجاز کا قلم ٹھہرا
کہ ہاتھ باندھ کے آیا سخن بیاں کے لیے
علی اعجاز تمیمی

Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Ik Main Pheeki Chaah Naein Peenda Doja Thandi Chaah Naein Peenda

Wo mujh ko dastiyaab bari dair tak raha Main uska intkhaab bari dair tak raha