Bhatakti Aankh Muqayad Nazar Se Afzal Hai Main Dasht Daikh Ke Bola , Yeh Ghar Se Afzal Hai
بھٹکتی آنکھ مقید نظر سے افضل ہے
میں دشت دیکھ کے بولا، یہ گھر سے افضل ہے
بتاؤ ایک ہی چوکھٹ کے تنگ نظروں کو
ہماری دربدری ان کے در سے افضل ہے
جلا کے راکھ بھی کر دے تو اعتراض نہ کر
جو خاک عشق بنائے، وہ زر سے افضل ہے
مصیبتوں کو سہیں گے تو حل بھی سوچیں گے
سو اپنی دھوپ پرائے شجر سے افضل ہے
دروغ و کذب کو دیکھا تو صدقِ دل سے کہا
یہ اپنی بے خبری ہر خبر سے افضل ہے
بجا کہ زر کو زمانے میں اعتبار ملا
فقیر اب بھی ہر اک معتبر سے افضل ہے
شہزاد نیر
Comments
Post a Comment