Jab Tere Aas Pas Daikhy Gaye Hum Bade Bad-Hawas Daikhy Gaye
جب ترے آس پاس دیکھے گئے
ہم بڑے بد حواس دیکھے گئے
اس نے پھر پھول کوئی بھیج دیا
جب کبھی ہم اداس دیکھےگئے
ہجر والوں کی میز پہ اکثر
زہر، کاغذ، گلاس دیکھے گئے
چند دریا نہیں تھے دریا دل
ہم بھی کب محوِ یاس دیکھے گئے
ان سے خوشیوں نے دوستی کر لی
جو تیرے غم شناس دیکھے گئے
آپ نے سارا شہر دیکھ لیا
سارے خوف و ہراس دیکھے گئے؟
یار دیکھے ہیں کب یہاں چہرے
رنج کے اقتباس دیکھے گئے
یہ تھا اعجاز اک زلیخا کا
ہم دریدہ لباس دیکھے گئے
علی اعجاز تمیمی
Comments
Post a Comment