Kitne Qareeb Aa Ke Muhabbat Guzar Gai Paai Thi Aik Piyar Ki Sa'at Guzar Gai
کتنے قریب آ کے محبّت گُزر گئی
پائی تھی ایک پیار کی ساعت گُزر گئی
منزِل سمجھ رہے تھے جسے ہم سراب تھا
گرچہ طویل تھی وہ مُسافت گُزر گئی
بیٹھے ہیں ایک گوشے میں قشقہ کئے ہوئے
آنی تھی آئی جو بھی مصیبت گُزر گئی
اس شہرِ نامراد نے جھیلے کئی ستم
یاں کون سی نہیں ہے جو آفت گُزر گئی
جس دن سُنایا تم نے جدائی کا فیصلہ
ہم پر تو اسی روز قیامت گُزر گئی
مَجنُوں نے ایک بار کہا تھا نہ پیار کر
ارشد ہمارے سر سے نصیحت گُزر گئی
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Audoban Pynsalvania
Comments
Post a Comment