Kon Jane Hisar Mitti Ka Aasman Hai Ghubar Mitti Ka
کون جانے حِصار مٹی کا
آسماں ہے غُبار مٹی کا
کوئی دُنیا نکال مٹی سے
کوئی پردہ اُتار مٹی کا
آگ جلتی ہے، راکھ ہوتی ہے
کون سہتا ہے وار مٹی کا
پانیوں کا وُجود مٹی سے
آگ میں ہے شَرار مٹی کا
صِرف مٹی کی آبرو کےلیے
بن رہا ہے مَزار مٹی کا
کاروبارِ حیات پوچھتے ہو
چل رہا ہے اُدھار مٹی کا
آپ جس کو پہاڑ کہتے ہیں
ہے ذرا سا اُبھار مٹی کا
اور مٹی کی کیا فضیلت ہو
میں بھی مٹی کا، یار مٹی کا
اِمتیازاَنجُم
Comments
Post a Comment