Koshish Ke Bawujood Bhi Tanha Basar Na Ho Dil Yeh Bhi Chahta Hai Koi Charagar Na Ho
کوشش کے باوجود بھی تنہا بسر نہ ہو
دل یہ بھی چاہتا ہے، کوئی چارہ گر نہ ہو
ٹھہرے تو اک ہجوم ہو اس کے چہار سمت
چلنے لگے تو راہ کوئی پر خطر نہ ہو
اب روشنی حیات پہ جڑنے کی فکر کر
تاکہ یہ تیرگی کا سفر عمر بھر نہ ہو
اس شوخ کی نگاہ نے کوشش تو کی مگر
میں کیا کروں جو دل پہ کچھ اس کا اثر نہ ہو
تانتا بندھا ہوا ہے مصائب کا آج کل
ہو اضطراب ذات مگر اس قدر نہ ہو
دنیا کا خوف دل میں لیے چل رہا ہوں میں
اور سوچتا ہوں مجھ سا کوئی معتبر نہ ہو
کانٹوں بھرا درخت ہے فرخ یہ نخل عمر
بے فائدہ بھی ایسا کہ جس پہ ثمر نہ ہو
عدنان فرخ
Comments
Post a Comment