Mannat Nahi Mani Magar Chaha Zaroor Tha Dil Ke Mazar Par Tujhe Manga Zaroor Tha
منّت نہیں مانی مگر چاہا ضرور تھا
دل کے مزار پر تُجھے مانگا ضرور تھا
تجھ سے بِچھڑ کے گردشِ حالات کے سبب
بِکھرا تو نہیں ہوں مگر ٹُوٹا ضرور تھا
آیا نہیں وہ لاکھ منانے کے باوجود
مجھ سے خَفا نہیں تھا وہ رُوٹھا ضرور تھا
مانا کہ رنجشیں تھیں بہت اپنے درمیاں
اس میں قصور کچھ مرا اپنا ضرور تھا
مُبہم بہت تھے دوست ترے گھر کے راستے
میں نے قرن قرن تجھے ڈھونڈا ضرور تھا
میں نے نہ چاہا کچھ بھی تیری ذات کے سوا
اور تُو کہ سب کے ساتھ تھا میرا ضرور تھا
ارشد یہ پیار ہی تھا کہ اس نے بچھڑتے وقت
اک بار پلٹ کر مجھے دیکھا ضرور تھا
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Audoban Pynsalvania
Comments
Post a Comment