Tujh Ko Kho Kar Jo Kisi Aur Ki Chahat Karte Kon Tha Tujh Sa Jo Hum Phir Se Muhabbat Karte
تجھ کو کھو کر جو کسی اور کی چاہت کرتے
کون تھا تُجھ سا جو ہم پِھر سے محبّت کرتے
دو ہی رستے تھے تجھے چھوڑتے دنیا کے لئے
یا ترے واسطے دُنیا سے عداوت کرتے
گُفتگُو پھول سے کرتا جو چمن میں تُو بھی
ہم بھی بُلبل سے تیرے حُسن کی غِیبت کرتے
آپشنز اور بھی تھے ایک جُدائی کے سوا
فیصلہ کرنے میں گر آپ نہ عُجلت کرتے
آگ اپنوں نے لگائی تھی شہر میں میرے
گھر میں ہوتا جو سُکوں کِس لیے ہجرت کرتے
تو نے دیکھا ہی نہیں ظرف محبّت کا ابھی
اپنے ہاتھوں سے تَجھے ڈولی میں رُخصت کرتے
عُمر بھر پیار میں اک شخص کے مصروف رہے
ہم کو فرصت ہی نہیں تھی کبھی نفرت کرتے
ہم سے چُپ چاپ کیا ترکِ تعلّق تم نے
کوئی تو بات ذرا کچھ تو وضاحت کرتے
گہن کے ساتھ ستارے بھی سدھارے ارشد
کب تلک چاند سے سورج کی وکالت کرتے
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Audoban Pynsalvania
Comments
Post a Comment