Buhat Se Log Hein Mujh Se Khasara Poochny Waly Tumhara Nam Na Le Kar Tumhara Poochny Waly
بہت سے لوگ ہیں مُجھ سے خسارہ پوچھنے والے
تمہارا نام نہ لے کر تمہارا پوچھنے والے
تِرے ترکِ تعلق نے بہت سے لوگ چھینے ہیں
تِری نِسبت سے آتے تھے ہمارا پوچھنے والے
بتاؤ، کیا کہوں اُن کو، سبب کیا ہے جدائی کا
مِرے در پر کھڑے ہیں وہ دوبارہ پوچھنے والے
تِرے ہونے سے دیواریں بھی مجھ کو تھام رکھتی تھیں
گِرانے کو کھڑے ہیں اب سہارا پوچھنے والے
یہ کھڑکی اب نہیں کُھلتی، مکیں جانے کہاں گم ہیں
قمر کو چاہنے والے ستارہ پوچھنے والے
بتانا یہ بھی تھا اُن کو، بَھنور ہے اُس کنارے پر
سنا ہے مر گئے سارے کِنارہ پوچھنے والے
بلا کا ضبط ہے مجھ میں مگر کتنا کروں آخر
کہیں سے لوٹ آئیں وہ خدارا پوچھنے والے
اشفاق احمد صائم
Comments
Post a Comment