Chand Rakha Tha Kabhi Aankh Ka Tara Usne Sar Se Phir Bojh Ki Soorat Mein Utara Usne
چاند رکھا تھا کبھی آنکھ کا تارہ اس نے
سر سے پھر بوجھ کی صورت میں اتارا اس نے
روشنی بن کے جو آیا تھا مری دنیا میں
بِن کہے کر لیا اک روز کنارہ اس نے
فکر دنیا سے گئی ہجر میں رونق دل کی
سرد مہری کی اذیت سے گزارا اس نے
چاند گہنا گیا قسمت کا ستارہ ڈوبا
بے رخی سے کیا ہجراں کا اشارہ اس نے
میرے ہونے کی حقیقت تھی فقط اس کا وجود
پھر ہر اک خواب کو مٹی میں اتارا اس نے
وہ مرے درد کے صحرا میں تھا چھاٶں جیسا
نوچ ڈالا ہے مقدر کا ستارہ اس نے
زندگی بھر کی وفاٶں کا صلہ یہ ہے سحر
بیچ منجھدھار میں لا کر ہمیں مارا اس نے
تابندہ سحر عابدی
Tabinda Sahar Aabidi
Comments
Post a Comment