Neelgon Aasman Ki Wusa'at se Koi Daikhy Mujhe Muhabbat Se
نیلگوں آسماں کی وسعت سے
کوئی دیکھے مجھے محبت سے
کوئی میری بھی سائبانی کرے
گھلتی جاتی ہوں میں تمازت سے
زندگی زرد کینوس ہے مری
رنگ بھرنے ہیں اِس میں چاہت سے
روشنی اُس کا استعارہ ہے
میں جسے چاہتی ہوں شدت سے
رشک آتا ہے اُس کی آنکھوں پر
دو ستارے ہیں خوبصورت سے
پیار کرنے کی مجھ کو عادت ہے
خوف آتا ہے اپنی عادت سے
تم کو لگتا ہے، وقت ٹھہرا ہے
زندگی کٹ رہی ہے عجلت سے
ہجر تیرا بھی اک قیامت تھا
کون ڈرتا ہے اب قیامت سے
میں کہ جاگی ہوئی ہوں صدیوں کی
مجھ کو سونا ہے تھوڑی فرصت سے
مخلصی سادگی کا دور گیا
لوگ ملتے ہیں اب ضرورت سے
ہما سحرش
Comments
Post a Comment