Dil Ke Aasan Peh Mujhe Woh Betha Bhi Deta Hai Kabhi Phir Nazron Se Mujh Ko Gira Bhi Deta Hai
دل کے آسن پہ مُجھے وُہ بٹھا بھی دیتا تھا
کبھی پھر نظروں سے مُجھ کو گرا بھی دیتا تھا
ہنسا دیتا تھا مُجھے تو رُلا بھی دیتا تھا
کر کے وہ وعدے مُجھی سے بُھلا بھی دیتا تھا
بیوفا تھا گو مگر دِل کی وُہ چاہت بھی تھا
پھر کبھی مُجھ سے مُحبّت جتا بھی دیتا تھا
کبھی بے وقت چلا آتا تھا ملنے کو ہی
کبھی انمول وُہ لمحے گنوا بھی دیتا تھا
تھام لیتا تھا مرا ہاتھ کبھی خُود سے پھر
تو کبھی ہاتھ وُہ جھٹ سے چھڑا بھی لیتا تھا
دُھوپ چھاؤں سا بدلتا تھا یہ انداز اُس کا
قریں بھی رکھتا تھا دِل سے، گرا بھی دیتا تھا
اظہر ناظؔر
Comments
Post a Comment