Faida Ya Nuqsan Ko Daikha Nahi Karte Ho Jaye Agar Piyar Tou Socha Nahi Karte
فائدہ یا نقصان کو دیکھا نہیں کرتے
ہو جاۓ اگر پیار تو سوچا نہیں کرتے
بہلاتے ہو ہر بار قیامت کے بہانے
تم بھی تو وعدہ کوئی پورا نہیں کرتے
ٹکڑوں میں نظر آنے لگا کس کا سراپا
آئینے کبھی عکس سے ٹُوٹا نہیں کرتے
جس بزم میں مجروح ہو ناموس ہماری
ہم ایسی کسی بزم میں ٹہرا نہیں کرتے
کاندھوں پہ اٹھا لیتے ہیں کمزور اگر ہو
رستے میں کبھی یار کو چھوڑا نہیں کرتے
کب تک رہے اُمید تمہیں پانے کی قائم
ٹُھکرا دو اگر تم ہمیں اپنا نہیں کرتے
ہم وہ ہیں کہ اک بار ہی کرتے ہیں محبّت
دوبارہ کسی اور کو چاہا نہیں کرتے
شب بیت گئی جاگ رہا ہو گا نگہباں
گھر دیر سے محبوب کے جایا نہیں کرتے
مدّت سے کوئی انکو شکایت ہے نہ شکوہ
ارشد وہ کبھی ایسے تو رُوٹھا نہیں کرتے
مرزا ارشد علی بیگ
Mirza Arshad Ali Baig
آڈبان پینسلوانیا
Audoban Pynsalvania
Comments
Post a Comment