Gai Ruton Ke Sabhi Mahtab Daikhengy Hum Apne Khuwab Luta Kar Bhi Khuwab Daikhengy
گئی رتوں کے سبھی ماہتاب دیکھیں گے
ہم اپنے خواب لٹا کر بھی خواب دیکھیں گے
کِھلا نہ زخمِ ہنر تو یہ عشق لا حاصل
مِلا نہ دستِ صبا تو گلاب دیکھیں گے
متاعِ درد ہمی ہیں کہ دار ہوں کہ رسن
کشادہ اہلِ نظر ہیں تو خواب دیکھیں گے
نہ نامہ بر ہے نہ پیغام زیرِ لب شاہد
سو اس کا لہجہ، تکلم، جواب دیکھیں گے
نئی رتوں کی تو یہ مہرباں بشارت ہیں
ہم اور درد جدائی، عذاب دیکھیں گے
چراغِ درد ابھی چشمِ خوں فشاں تو نہیں
فروزاں ہوں گے تو جام و شراب دیکھیں گے
نصیبِ دار بھی کوئے حبیب میں عامرؔ
تو خواب، جگنو، ستارے، گلاب دیکھیں گے
عامرؔ یوسف
Aamir Yousaf
Comments
Post a Comment