Gavun Barbad Hoe Shehar Hein Weeran Kyunkar



گاؤں برباد ہوئے شہر ہیں ویراں کیونکر
لوگ ہوتے نہیں اس بات پہ حیراں کیونکر

ذات باری پہ بھروسہ ہی بہت ہے میرا
وہ نہ چاہے تو کرے کوئی بھی نقصاں کیونکر

بیٹیاں رونقِ خانہ بھی ہیں، عزت بھی ہیں
لوگ پھر گھر کا انہیں کہتے ہیں مہماں کیونکر

تونے سوچا ہے کبھی چاہنے والے تیرے
"تیرے ہوتے ہوئے رہتے ہیں پریشاں کیونکر”

آپ کی نظرِ عنایت سے ہوا جو بھی ہوا
دیکھ کر مجھ کو ہوئے آپ پشیماں کیونکر

قافلے درد کے لوٹے ہیں بیابانوں سے
عشق نے دیکھ، کیے چاک گریباں کیونکر

ایک شرمین بھی ہے چشمِ کرم کی طالب
تو نہ چاہے تو کرے درد کا درماں کیونکر
عائشہ شرمین

Aaisha Sharmeen


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Wo mujh ko dastiyaab bari dair tak raha Main uska intkhaab bari dair tak raha

Kisi Bashar Mein Hazar Khami Agar Jo Dekho Tou Chup Hi Rehna