Hans Dekhy Hein Tou Talab Bhi Ho Sakty Hein Khushk Aankhon Mein Kai Khuwab Bhi Ho Sakty Hein



ہنس دیکھے ہیں تو تالاب بھی ہو سکتے ہیں
خشک آنکھوں میں کئی خواب بھی ہو سکتے ہیں

آپ بس حُسن تکلم سے ذرا کام تو لیں
بد زباں مائلِ آداب بھی ہو سکتے ہیں

دل میں رکھا ہوا چہرہ جو اگر سامنے ہو
دل کے بیمار شفایاب بھی ہو سکتے ہیں

جن کے لفظوں سے یہاں آگ سی لگتی ہے تمہیں
لوگ اندر سے وہ برفاب بھی ہو سکتے ہیں

اس جدائی میں کبھی وصل بھی آ سکتا ہے
دشت سے خواب یہ سیراب بھی ہو سکتے ہیں

اُس کی مرضی ہو تو برسات بھی ہو سکتی ہے
اور یہ پیڑ تو شاداب بھی ہو سکتے ہیں

ہم نے زہرا یہ اذیت پہ کہاں لکھا ہے
مرنے والوں کے کئی خواب بھی ہو سکتے ہیں
زہرا بتول زہرا
Zehra Batool Zehra


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Wo mujh ko dastiyaab bari dair tak raha Main uska intkhaab bari dair tak raha

Kisi Bashar Mein Hazar Khami Agar Jo Dekho Tou Chup Hi Rehna