Main Mareez La-Dawa Hon , Meri Jan Ghalat Kaha Hai Tera Hans Ke Daikh Laina Mere Dard Ki Dawa Hai
میں مریض لا دوا ہوں، میری جاں غلط کہا ہے
تیرا ہنس کے دیکھ لینا میرے درد کی دوا ہے
کبھی سو گئی ہیں نبضیں کبھی درد جاگ اٹھا ہے
کوئی میرے دل سے پوچھے، شب غم بری بلا ہے
کسی بت سے پیار کرنا ہے اگرچہ کفر زاہد
اسی کفر سے تو مجھ کو بخدا خدا ملا ہے
کبھی مل گئی جو خلوت مجھے دی اگر اجازت
وہی زلف چوم لوں گا، مجھے جس نے ڈس لیا ہے
تیرے غم کو دل میں پالا یہ وفا کی ابتدا تھی
تیرے غم میں جان دے دی، یہ وفا کی انتہا ہے
نہ وہ رت جوانیوں کی، نہ وہ رنگ بزم یاراں
وہ بہار لٹ چکی ہے وہ چمن اجڑ گیا ہے
تیرا نام سن کے جاناں تیری دید کی لگن میں
کوئی طور پر گیا ہے کوئی دار پر چڑھا ہے
نہیں فرق آب و گل میں مگر اپنی اپنی قسمت
کوئی پھول بن کے مہکا، کوئی خار بن گیا ہے
وہ ہے جلوہ گاہ جاناں مجھے دوستو سنبھالو
میرے پاؤں کانپتے ہیں، میرا دل دھڑک رہا ہے
کوئی جامِ جَم کہاں سے تجھے لاکے اے امیں دے
تو اگر کرے توجہ تیرا دل جہاں نما ہے
سید محمد امین گیلانی
Sayed Muhammad Ameen Gailani
Comments
Post a Comment