Woh Paikar e Jamal Hai Kamal Hai Woh Husn Be-Misal Hai Kamal Hai
وہ پیکرِ جمال ہے کمال ہے
وہ حسن بیمثال ہے، کمال ہے
وہ پوچھتے ہیں، آپ کیوں بدل گئے
یہی مِرا سوال ہے کمال ہے
مجھے حرام ہے شراب کا نشہ
تمہیں لہو حلال ہے، کمال ہے
یہ ماند پڑ رہا ہے آفتاب کیوں
یہ کچھ دِیئوں کی چال ہے، کمال ہے
رقیب کو برا بھلا میں کیوں کہوں
وہ صرف ہم خیال ہے، کمال ہے
عمار اقبال
Aamar Iqbal
Comments
Post a Comment