Aj Karte Nahi Ik Pal Bhi Gawara Hum Ko Woh Jo Rakhty Thay Kabhi Jan Se Piyara Humko
آج کرتے نہیں اک پل بھی گوارہ ہم کو
وہ جو رکھتے تھے کبھی جان سے پیارا ہم کو
ڈھونڈئیے پھر ذرا اک بار خدارا ہم کو
آپ ہوتے ہیں تو ہوتا ہے سہارا ہم کو
ہر غلط کام پہ اس دل نے ابھارا ہم کو
اس پہ دیتا ہے یہ الزام بھی سارا ہم کو
دل یہی چاہے کہ ان سب کی بلائیں لے لوں
آج بھی لوگ جو کہتے ہیں تمہارا ہم کو
اب تمنا ہی نہیں کوئی، نہ آنکھوں کو طلب
اور ملتا ہے نیا روز نظارہ ہم کو
احتیاطاً ہی ترا نام بتا دیتے ہیں
اس سے پہلے کہ کرے کوئی اشارہ ہم کو
ایک کشتی کے مسافر تھے مگر طوفاں نے
تم کو اُس پار تو اِس پار اتارا ہم کو
تجھ سے شرمندہ ہیں اے زیست، تری ہمت ہے
تو نے تا عمر کٹہرے میں گزارا ہم کو
سب سے پہلے وہی کرتے ہیں کنارہ ابرک
ڈوبتے وقت جو کہتے ہیں کنارہ ہم کو
اپنے کانوں سے عجب موت کا منظر دیکھا
جب فقط تیرے سوا سب نے پکارا ہم کو
آئینہ دیکھ کے بے ساختہ یہ دل چیخا
شکریہ ہجر ترا خوب نکھارا ہم کو
گر محبت ہے غلط پھر یہ غلط کر لوں گا
زندگی گر کہیں مل جائے دوبارہ ہم کو
اتباف ابرک
Comments
Post a Comment