Jaise Main Daikhta Hon Log Nahi Daikhty Hain Zulam Hota Hai Kahein Aur Kahein Daikhty Hain



جیسے میں دیکھتا ہوں، لوگ نہیں دیکھتے ہیں
ظلم ہوتا ہے کہیں اور کہیں دیکھتے ہیں

تیر آیا تھا جدھر سے، یہ مرے شہر کے لوگ
کتنے سادہ ہیں کہ مرہم بھی وہیں دیکھتے ہیں

کیا ہوا وقت کا دعویٰ کہ ہر اک اگلے برس
ہم اسے اور حسیں اور حسیں دیکھتے ہیں

اس گلی میں ہمیں یوں ہی تو نہیں دل کی تلاش
جس جگہ کھوئے کوئی چیز وہیں دیکھتے ہیں

شاید اس بار ملے کوئی بشارت امجدؔ
آئیے پھر سے مقدر کی جبیں دیکھتے ہیں
امجد اسلام امجدؔ


Comments

Popular posts from this blog

Mujh Se Meri Umar Ka Khasara Poochtay Hein Ya'ani Log Mujh Se Tumhara Poochtay Hein

Wo mujh ko dastiyaab bari dair tak raha Main uska intkhaab bari dair tak raha

Kisi Bashar Mein Hazar Khami Agar Jo Dekho Tou Chup Hi Rehna