Kas Kar Bandhi Gai Ragon Mein Dil Ki Girah Tou Dheely Hai Usko Daikh Ke Jee Bhar Aana Kitni Badi Tabdeely Hai
کس کر باندھی گئی رگوں میں دل کی گرہ تو ڈھیلی ہے
اس کو دیکھ کے جی بھر آنا کتنی بڑی تبدیلی ہے
زندہ رہنے کی خواہش میں دم دم لو دے اٹھتا ہوں
مجھ میں سانس رگڑ کھاتی ہے یا ماچس کی تیلی ہے
کتنی صدیاں سورج چمکا کتنے دوزخ آگ جلی
مجھے بنانے والے، میری مٹی اب تک گیلی ہے
ان آنکھوں میں کودنے والو، تم کو اتنا دھیان رہے
وہ جھیلیں پایاب ہیں لیکن ان کی تہہ پتھریلی ہے
زندہ ہوں تو مجھے بتائیں نیلے ہونٹوں والے لوگ
میرا کیسا رنگ کرے گی بات جو میں نے پی لی ہے
ممکن ہے اب وقت کی چادر پر میں کروں رفو کا کام
جوتے میں نے گانٹھ لیے ہیں، گدڑی میں نے سی لی ہے
عباس تابش
Comments
Post a Comment