Mehfil Se Sar e Dast Uthaye Nahi Jate Aa Jaein Jo Dil Mein Tou Bhulaye Nahi Jate
محفل سے سرِ دست اٹھائے نہیں جاتے
آ جائیں جو دل میں تو بھلائے نہیں جاتے
اک بار اجڑ جائیں بہاروں میں جو گلشن
پھر لاکھ بہار آئے، سجائے نہیں جاتے
شکوہ تو نہیں ہے، یہ حقیقت ہے مری جاں
اک ہم ہی فقط ہیں جو بلائے نہیں جاتے
وہ پھول کبھی عشق کہانی نہیں بنتے
رکھ کر جو کتابوں میں سکھائے نہیں جاتے
تاروں کی طرح خوب چمکتے ہیں نظر میں
کچھ زخم ملے ہیں جو چھپائے نہیں جاتے
شائستہ مفتی
Shaista Mufti
Comments
Post a Comment