Muhabbat Ko Yeh Lazim Hai Keh Woh Kuch Kha Ke Mar Jaye Agar Ahd e Wafa Ke Bad Bhi Koi Mukar Jaye
محبت کو یہ لازم ہے کہ وہ کچھ کھا کے مر جائے
اگر عہدِ وفا کے بعد بھی کوئی مُکر جائے
ہمیں اس کی محبت کا ہوا کچھ تجربہ ایسا
کہ اب اپنی وفا اُس کی عنایت سے بھی ڈر جائے
مجھے دل ٹوٹنے کا غم نہیں ہو گا خوشی ہو گی
اگر یہ ٹوٹ کر تیرے ہی قدموں میں بکھر جائے
یہاں جو سنگباری کا مزہ ہے وہ کہاں ہو گا
نکل کر تیرے کوچے سے یہ دیوانہ کدھر جائے
یہ میرا دیدۂ تر دل کی جانب کیوں نہیں مُڑتا
مناسب ہے، یہ دریا بھی سمندر میں اُتر جائے
قتیؔل اب کہ بہت رسوا ہوا اے کوچۂ جاناں
اجازت دے کے یہ پاگل پلٹ کر اپنے گھر جائے
قتیؔل شفائی
Qateel Shifai
Comments
Post a Comment