Aankh Mein Ashk Tou Gham Dil Mein Samaya Koi Phir Dukha Dil Tou Mujhe Yad Hai Aaya Koi
آنکھ میں اشک تو غم دل میں سمایا کوئی
پھر دُکھا دل تو مجھے یاد ہے آیا کوئی
رات تھی سرد مگر چاند ندی میں اترا
کل اندھیرے میں یہاں خوب نہایا کوئی
شاخِ امّید پہ بجلی گو کڑک کے کوندی
لمحہ بھر کو سہی منظر تو دکھایا کوئی
کس نے مُٹّھی میں دبے رنگ اُفق پر وارے
سات رنگوں کی کماں لے کے ہے آیا کوئی
سُرمگیں آنکھ میں اک ننھا سا تارہ چمکا
پھر کسی یاد نے کیا رستہ بنایا کوئی
غیرتِ عشق نے آنسو پہ لگا دی قدغن
ہُوں، خبردار یہاں اب نظر آیا کوئی
خواہشِ نفس ہے کیا اور محبت کیا ہے
آپ کے قلب نے دھوکہ تو نہ کھایا کوئی
سامیہ ناز
Samia Naz
Comments
Post a Comment