Ab Bhala Chod Ke Ghar Kia Karte Sham Ke Waqt Safar Kia Karte
اب بَھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے
شام کے وقت سفر کیا کرتے
تیری مصروفیتیں جانتے ہیں
اپنے آنے کی خبر کیا کرتے
جب سِتارے ہی نہیں مِل پائے
لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے
وُہ مُسافر ہی کُھلی دُھوپ کا تھا
سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے
خاک ہی اوّل و آخر ٹھہری
کر کے ذرے کو گہر کیا کرتے
رائے پہلے سے بنا لی تُو نے
دِل میں اب ہم تِرے گھر کیا کرتے
عشق نے سارے سلیقے بخشے
حُسن سے کسبِ ہُنر کیا کرتے
پروینؔ شاکر
Parveen Shakir
Comments
Post a Comment