Aik Aalam Se Shanasa Hein Yeh Teri Aankhein Aik Aalam Teri Aankhon Ne Kidhar Daikha Hai
ایک عالم سے شناسا ہیں یہ تیری آنکھیں
ایک عالم تری آنکھوں نے کدھر دیکھا ہے
ہم نے دیکھی ہے کسی آنکھ سے اُتری شبنم
ہم نے ٹھہرے ہوۓ دریا کا سفر دیکھا ہے
لیے جاتی ہے وہیں ایک تمنا سب کو
آنکھ نے رستہ جدھر، دل نے سفر دیکھا ہے
تم نے دیکھا ہے کہیں وقت کا ٹھہرا لمحہ
ہم نے دیکھا ہے مگر جانے کدھر دیکھا ہے
جو گزرتے ہیں جہاں سے، وہ گزر جاتے ہیں
جانے والوں نے کیا جانے اُدھر دیکھا ہے
عمارہ الطاف
Amarah Altaf
Comments
Post a Comment