Mujh Ko Sada Na Dein , Na Sataein Muhabbatein Meri Bala Se Bhad Mein Jaein Muhabbatein
مجھ کو صدا نہ دیں، نہ ستائیں محبتیں
میری بلا سے بھاڑ میں جائیں محبتیں
پہنیں گے ہم کبھی نہ یہ اتری ہوئی قبا
جائیں یہاں سے اپنی اٹھائیں محبتیں
بیٹھے رہیں غرور میں اپنی انا کے ساتھ
رکھیں سنبھال کر یہ وفائیں محبتیں
کہنا کہ اب کسی کی ضرورت نہیں رہی
تھک ہار کر جو لوٹ کے آئیں محبتیں
دیوار نفرتوں کی جو تم نے اٹھائی ﮬﮯ
ممکن ہے، یہ بھی بوجھ اٹھائیں محبتیں
ہوتی نہیں یہ ہر کس و نا کس کے واسطے
انمول ہیں جہاں میں دعائیں محبتیں
اس دلفریب جال میں فوزی نہ آئے گی
قدموں میں چاہے پھول بچھائیں محبتیں
فوزیہ شیخ
Comments
Post a Comment