Qalam Udas Buhat Hai Khayal Rooth Gaya Kabhi Hoa Keh Ghazal Se Ghazaal Rooth Gaya
قلم اُداس بہت ہے خیال روٹھ گیا
کبھی ہُوا کہ غزل سے غزال روٹھ گیا
یہ میں جو صرف محبت میں سانس لے رہی تھی
گھٹن میں ہوں وہ ہوا کی مثال روٹھ گیا
میں رو پڑی تو خفا ہو گئی ہنسی مجھ سے
ہنسی تو آنکھ سے رنگِ ملال روٹھ گیا
یہ لوگ خوف کی رسی کو کاٹتے کیسے
کترنے والوں سے لگتا ہے، جال روٹھ گیا
میں کس کو حال سناؤں، میں کس کی بات سنوں
وہ چارہ گر وہ مرا خوش مقال روٹھ گیا
کمی کہیں نہ کہیں رہ گئی محبت میں
وہ مانگتا تھا بہت دیکھ بھال، روٹھ گیا
مہناز انجم
Mehnaz Anjum
Comments
Post a Comment